کلام شریف

کلام حضرت مرزا شریف احمدصاحب رضی اللہ عنہ ؓ 01۔ راضی خدا تھا ان سے اے قوم احمدی تُو ذرا غور سے تو دیکھ دینِ خدا کے واسطے تُو نے ہے کیا کِیا ہے دعوٰئ وراثت ِاصحابِ مصطفیؐ ان کی طرح بتا تو سہی تُو نے کیا کِیا کن کن مصیبتوں میں وہ ثابت قدم رہے کچھ یاد ہے تمہیں جو صحابہ نے تھا کِیا چُھوٹا وطن عزیز چُھٹے ہمنشیں چُھٹے کفار نے ہر عیش کو ان کے فنا کِیا لُوٹے گئے ، شہید ہوئے ، راہِ دیں میں سب جان و مال اپنا خدا پر فِدا کیا پرکھا انہیں خدا نے ہزاروں طریق سے لیکن انہوں نے حقِ محبت ادا کیا پروانہ تھے وہ شمع صداقت کے واسطے فرحاں تھی روح گو تنِ خاکی جلا کِیا ہر امتحاں کے وقت وہ ثابت قدم رہے بڑھ بڑھ کے اپنی جاں کو قرباں سدا کِیا راضی خدا تھا ان سے وہ اس کی رضا پہ خوش ان عاشقوں نے نفس کو ایسا فنا کِیا اب اپنا اور ان کا تقابل ذرا کرو کیا کیا وہ کر گئے ہیں مگر تم نے کیا کِیا وہ کتنے ملک ہیں جنہیں تبلیغ تم نے کی کتنے دلوں کو شرک سے تم نے رہا کِیا اسلام کی اشاعتِ کامل کے فرض کو تمہی کہو کہ تم نے کہاں تک ادا کیا کتنوں نے دین کے لئے دنیا نثار کی کتنوں نے جان و مال کو وقفِ خدا کیا جو مال دے گئے تھے مسیحِ محمدیؐ کس کس کو تم نے وہ زرِ خالص عطا کیا حصہ لیا ہے تم نے جو تبلیغِ دین میں اعلان حق جو تم نے ببانگ درا کیا (الفضل انٹرنیشنل جلد 19 شمارہ 10 -09مارچ2012ء ) کلام حضرت مرزا شریف احمدصاحب رضی اللہ عنہ 02۔اے خدا مجھ کو تودنیا میں مزا آتا نہیں اے خدا مجھ کو تودنیا میں مزا آتا نہیں اس جہاں کا کوئی بھی منطر مجھے بھاتا نہیں کفرمنزل اوج کی طے کر رہا ہے رات دن تجھ سے اسلام کیوں آگے بڑھا جاتا نہیں گرمسلمانوں نے چھوڑا احمدی تیار ہے خدمتِ دیں میں وہ مرنے سے بھی گبھراتا نہیں عہد کرتے ہیں کہ ہم ہر چیز سے تیار ہیں ظلم اب اسلام پر ہم سے سہا جاتا نہیں جان و دل حاضر ہیں تیری راہ میں پر اے خدا بے مدد ان نیم جانوں سے لڑا جاتا نہیں اے مسلمانو!اٹھو غفلت کو اپنی چھوڑ دو کیا تمہیں اسلام پر بھی رحم کچھ آتا نہیں چاہتے ہو تم اگر اسلام پھر پھولے پھلے چھوڑ دووہ راگ جس کو آسماں گاتا نہیں (شعراء احمدیت  مصنفہ سید سلیم شاہجہانپوری صفحہ 146 )